اسلام آباد (مشرق نامہ)– پاکستان ڈیجیٹل معیشت کے میدان میں ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، جہاں حکومت کے اہم اقدامات ملک کو سافٹ پاور سے اسمارٹ پاور میں تبدیل کرنے کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے اہم پیش رفت "اسٹریٹجک بِٹ کوائن ریزرو” کے قیام کی صورت میں سامنے آئی ہے، جو بلاک چین اور کرپٹو ٹیکنالوجی کی دنیا میں پاکستان کا پہلا باقاعدہ اور سنگ میل قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے بلاک چین ٹیکنالوجی، بلال بن ثاقب نے اس اقدام کو پاکستان کی ڈیجیٹل خودمختاری اور عالمی سطح پر شناخت کے احیاء کی جانب ایک تاریخی موڑ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق دنیا بھر میں 40 ملین سے زائد کرپٹو صارفین کے ساتھ پاکستان کی موجودگی ایک نمایاں حقیقت بن چکی ہے، جسے اب حکومتی سطح پر ادارہ جاتی پشت پناہی فراہم کی جا رہی ہے۔
اس ضمن میں حکومت نے ملک کی پہلی ڈیجیٹل ایسیٹس اتھارٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے، جو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے واضح اور قابلِ اعتماد پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ یہ اقدام نہ صرف ڈیجیٹل معیشت کو تقویت دے گا بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کی راہیں بھی ہموار کرے گا۔
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے "اسٹیبل کوائنز” کے ذریعے ترسیلاتِ زر کو آسان اور کم لاگت بنانے کی حکمتِ عملی بھی زیرِ عمل ہے، جس سے ترسیلات کا عمل نہ صرف تیز تر بلکہ محفوظ بھی بنایا جا سکے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کے لیے ویب 3.0 اور مصنوعی ذہانت (AI) سے متعلق تربیتی پروگراموں کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے، تاکہ جدید ڈیجیٹل مہارتیں پیدا ہوں اور پاکستان کی افرادی قوت عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو سکے۔
عالمی بلاک چین کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں ممکنہ ترقیاتی منصوبوں پر نہ صرف مثبت ردعمل سامنے آیا ہے بلکہ کچھ ادارے عملی شراکت داری کے لیے بھی تیار دکھائی دے رہے ہیں، جو پاکستان کو اس ابھرتی ہوئی معیشت میں قائدانہ کردار دینے کی بنیاد رکھتا ہے۔
حکومت کی جانب سے جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے اقدامات تیز کر دیے گئے ہیں، اور ماہرین کے مطابق پاکستان اب عالمی کرپٹو معیشت میں ایک فعال اور مؤثر کردار ادا کرنے کے قریب ہے۔