خنکندی (مشرق نامہ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کے روز آذربائیجان کے شہر خنکندی میں ہونے والی 17ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) سربراہی کانفرنس کے موقع پر ترکی، ایران اور ازبکستان کے صدور سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں، جن میں علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات
وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، تجارت، دفاع، توانائی، سرمایہ کاری اور علاقائی روابط پر تفصیلی گفتگو کی۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات میں مزید بہتری کے عزم کا اعادہ کیا اور اس سلسلے میں اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے پر اتفاق کیا تاکہ پہلے سے طے شدہ سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے علاقائی امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے ترکی کے ساتھ قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان سے ملاقات
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے نومنتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان سے ملاقات کی، جس میں حالیہ ایران-اسرائیل تنازعے کے تناظر میں علاقائی صورتحال اور فائر بندی کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے ایرانی صدر کی قیادت کو سراہا اور ایران کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے کو دانشمندانہ اقدام قرار دیا۔
انہوں نے ایران کے ساتھ مکالمے اور سفارتکاری کے ذریعے امن کے فروغ کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
ایرانی صدر نے بھی پاکستان کی طرف سے عالمی فورمز پر ایران کے حق میں مؤثر سفارتی کردار کو سراہا اور قائدِ انقلاب آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے وزیراعظم کے نیک تمناؤں کا شکریہ ادا کیا۔
ازبک صدر شوکت مرزییویف سے ملاقات
وزیراعظم نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزییویف سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔
ملاقات میں روڈ میپ کے تحت تجارتی، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، ثقافت، توانائی اور باہمی روابط سے متعلق منصوبوں پر پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کی رفتار بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، جسے خطے میں معاشی رابطوں کی بنیاد تصور کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا:ہم نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں، خاص طور پر تجارت، روابط، توانائی، ثقافت اور تاریخی ٹرانس افغان ریلوے منصوبے میں اپنی مضبوط شراکت کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ ملاقاتیں خطے میں پاکستان کی فعال سفارتکاری، معاشی تعاون، اور امن کے لیے اس کے کردار کو اجاگر کرتی ہیں۔