پیر, جولائی 7, 2025
ہومنقطہ نظرنیٹو کا 5 فیصد دفاعی اخراجات کا عزم انسانیت اور کرۂ ارض...

نیٹو کا 5 فیصد دفاعی اخراجات کا عزم انسانیت اور کرۂ ارض کے لیے خطرہ ہے
ن

یہ جنگ کو ہوا دے گا، سماجی سہولیات ختم کرے گا، اور ماحولیاتی بحران کو بدترین بنائے گا

تحریر: نک بکسن

اس ہفتے نیٹو کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 2035 تک اپنے ممالک کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا 5 فیصد "بنیادی دفاعی ضروریات اور سلامتی سے متعلق اخراجات” پر خرچ کیا جائے گا۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے اس فیصلے کو دفاعی اخراجات میں ایک "بڑی چھلانگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نیٹو کے ایک ارب شہریوں کے لیے "آزادی اور سلامتی” کی ضمانت دے گا۔ یہ فیصلہ یقینی طور پر عسکری وسعت کے اعتبار سے تاریخی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ حقیقی سلامتی فراہم کرے گا—اور اگر کرے گا تو کن کے لیے؟

GDP کے 5 فیصد اخراجات کا مطالبہ اس قدر زور سے گونجا ہے کہ یہ بات بھول جانا آسان ہو گیا ہے کہ طویل عرصے تک نیٹو کے بہت سے ارکان کے لیے پچھلا ہدف یعنی 2 فیصد بھی ناقابلِ حصول یا غیر اہم سمجھا جاتا تھا۔ نیٹو نے 2002 میں پہلی بار 2 فیصد کے ہدف کا عہد کیا، مگر 2021 تک صرف چھ ارکان اس حد کو پا سکے تھے۔ لیکن تین سال بعد، 23 ارکان نے یہ ہدف پورا کر لیا اور توقع ہے کہ تمام 32 ارکان 2025 کے اختتام تک اس پر عملدرآمد کریں گے۔

اب نیٹو نے GDP کے 5 فیصد خرچ کرنے کا وعدہ کر لیا ہے، جو نہ صرف دفاعی بجٹ کو دگنا کرے گا بلکہ جزوی طور پر "تخلیقی حساب کتاب” کے ذریعے ممکن بنایا جائے گا۔ یہ اعلان ایک غیض و غضب بھرے صدر ٹرمپ کو خوش کرنے کی کوشش بھی ہے۔ اس 5 فیصد میں سے 1.5 فیصد "فوجی انفراسٹرکچر” پر خرچ دکھایا جائے گا، جس میں عام شہری اخراجات بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے باوجود، یہ آئندہ دہائی میں ایک خطرناک دفاعی اخراجاتی اضافہ ہے جو پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے۔

گزشتہ سال نیٹو نے فوج پر 1.5 ٹریلین ڈالر خرچ کیے—یہ دنیا کے کل فوجی اخراجات کا نصف سے زائد ہے۔ اگر 2030 تک رکن ممالک 3.5 فیصد کا بنیادی ہدف پورا کرتے ہیں تو کل دفاعی اخراجات 13.4 ٹریلین ڈالر تک پہنچیں گے۔ یہ ایک ناقابلِ تصور رقم ہے—اگر اس کو ایک ڈالر کے نوٹوں کی شکل میں چاند تک انبار لگایا جائے تو تقریباً چار بار وہاں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ یا پھر یہ رقم دنیا کے ہر فرد کو ایک بار کے لیے 1,674 ڈالر کی نقد ادائیگی کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ رقم زیادہ تر سماجی اور ماحولیاتی اخراجات سے کاٹ کر فراہم کی جائے گی، حالانکہ 30 فیصد یورپی شہری اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کی شکایت کر رہے ہیں، اور ماہرینِ ماحولیات خبردار کر چکے ہیں کہ ہمیں درجۂ حرارت کو عالمی حد 1.5 ڈگری سیلسیس سے کم رکھنے کے لیے صرف دو سال باقی رہ گئے ہیں۔

ہسپانوی وزیرِ اعظم پیدرو سانچیز، جنہوں نے 5 فیصد ہدف سے جزوی استثنا کی کوشش کی، نے اس مہنگے تبادلے کو سب سے زیادہ ایمانداری سے بیان کیا:
"اگر ہم 5 فیصد کو قبول کرتے تو اسپین کو 2035 تک دفاع پر اضافی 300 ارب یورو خرچ کرنے پڑتے۔ یہ رقم کہاں سے آتی؟ صحت اور تعلیم سے کٹوتی کر کے۔”

سماجی اور ماحولیاتی اخراجات پہلے ہی خطرے میں ہیں۔ فروری میں برطانیہ نے اعلان کیا کہ وہ اپنی غیر ملکی امداد کو GDP کے 0.3 فیصد تک کم کرے گا تاکہ دفاعی بجٹ بڑھایا جا سکے—حالانکہ ایک سال قبل اسی حکومت نے غیر ملکی امداد میں اضافہ کرنے کے وعدے پر انتخاب جیتا تھا۔ بیلجیم، نیدرلینڈز اور فرانس نے بھی اسی راہ پر چلتے ہوئے اپنی امداد میں 25 سے 37 فیصد تک کمی کا اعلان کیا۔ امریکہ نے ٹرمپ کے دور میں اپنی بیرونی امداد اور ماحولیاتی پروگراموں کو شدید نقصان پہنچایا، اور صحت کے فنڈز میں بھی کمی کی، جبکہ پینٹاگون کے لیے ایک ٹریلین ڈالر کے ریکارڈ بجٹ کی تجویز پیش کی۔

یورپ اپنی ماحولیاتی اور سماجی اہداف میں شدید پیچھے ہے۔ اس کے بنیادی مالیاتی ذریعہ "ری کوری اینڈ ریزیلینس فیسلٹی” (RRF) کی مدت 2026 میں ختم ہو رہی ہے۔ یورپی ٹریڈ یونین کنفیڈریشن (ETUC) کا کہنا ہے کہ نیٹو کے بیشتر یورپی رکن ممالک 3.5 فیصد ہدف پورا نہیں کر پائیں گے جب تک وہ بجٹ میں کٹوتیاں، ٹیکسوں میں اضافہ یا مالیاتی قواعد میں تبدیلی نہ کریں۔

نیٹو کے یہ اخراجات نہ صرف وسائل کو منتقل کریں گے بلکہ ماحولیاتی بحران کو بھی بدتر بنائیں گے۔ یہ اتحاد دنیا کے سب سے بڑے کاربن پھیلانے والوں میں شامل ہے، اور اب مزید ایندھن خور طیارے، ٹینک اور میزائل خریدنے میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ فوجی اخراجات سے پیدا ہونے والے کاربن اخراجات کی درست نگرانی مشکل ہے، لیکن ایک رپورٹ کے مطابق اگر نیٹو 3.5 فیصد GDP خرچ کرے تو 2030 تک اس کے نتیجے میں 2.33 ارب میٹرک ٹن گرین ہاؤس گیسیں خارج ہوں گی—جو برازیل اور جاپان کے مشترکہ سالانہ اخراجات کے برابر ہے۔

نیٹو کا جواز یہ ہے کہ روس اور "دہشت گردی” جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کاری ضروری ہے۔ مگر اس 5 فیصد ہدف کی کوئی وضاحت یا ثبوت موجود نہیں کہ خطرات میں اس قدر اضافہ کیوں ہوا۔ نہ ہی یہ جائزہ لیا گیا کہ نیٹو کی اپنی پالیسیوں نے یوکرین پر روسی حملے کے لیے کس حد تک بنیاد فراہم کی۔ روس نے دفاعی اخراجات میں اضافہ تو کیا ہے، مگر پھر بھی نیٹو سے دس گنا کم خرچ کرتا ہے۔ اس کی معیشت (2024 میں 2 ٹریلین ڈالر) نیٹو کی 32 رکنی اتحادی معیشت (امریکہ کے بغیر 26 ٹریلین، اور امریکہ اکیلا 29 ٹریلین) کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ جہاں تک "دہشت گردی” کا تعلق ہے، نیٹو کے اخراجات سے اسے روکنے کا تصور بے معنی ہے—کیونکہ افغانستان اور لیبیا میں نیٹو کی مداخلت نے مزید عدم استحکام اور شدت پسندوں کی بھرتی کو جنم دیا۔

نیٹو کی اصل پریشانی اسلحہ ساز کمپنیوں کی "سلامتی” ہے۔ ٹرمپ سے پہلے بھی یہ کمپنیاں یورپ میں فوجی اخراجات بڑھانے کے لیے زور دیتی رہی ہیں، جیسا کہ ایرو اسپیس اینڈ ڈیفنس انڈسٹریز ایسوسی ایشن آف یورپ (ASD) کے ذریعے لابنگ کی گئی۔ ان کمپنیوں نے کامیابی سے یورپی یونین کی پالیسیوں میں عسکری سلامتی کو مرکزی حیثیت دلوائی، اور اب انہیں پبلک فنڈز سے ریسرچ اور صنعت کے لیے اربوں کی مراعات دی جا رہی ہیں۔ نیٹو اجلاس سے پہلے، بلیک راک نے ایک سرمایہ کاری رپورٹ جاری کی جس میں اسلحہ سازی کی صنعت کو ایک "متحرک ابھرتی صنعت” اور آنے والے برسوں کی سرمایہ کاری کے لیے "طاقتور رجحان ساز” قرار دیا گیا۔

نیٹو کا تصورِ سلامتی سماجی ضروریات سے وسائل چھینتا ہے، ماحولیاتی بحران کو بڑھاتا ہے، عالمی تنازعات سے منافع کمانے والی اسلحہ کمپنیوں کو نوازتا ہے، اور سفارتکاری کے بجائے جنگ کو چنتا ہے۔ ہیگ میں اس ہفتے اپنایا گیا نیٹو کا جنگجویانہ طرزِ عمل دنیا کی سلامتی، بلکہ کرۂ ارض پر زندگی کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔ اب نیٹو ممالک کے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تباہ کن راہ کو مسترد کریں اور ایک ایسی سلامتی کو اپنائیں جو تعاون، انصاف اور امن پر مبنی ہو۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین