مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ)– اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) کے کمشنر جنرل، فلپ لازارینی نے غزہ میں انسانی امداد کے موجودہ نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) صرف بھوک اور گولیاں فراہم کر رہی ہے”۔
منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں لازارینی نے انکشاف کیا کہ 130 سے زائد بین الاقوامی این جی اوز نے GHF کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور ایک متحد، اقوامِ متحدہ کی قیادت میں چلنے والے امدادی ڈھانچے کی بحالی پر زور دیا ہے، جو عالمی انسانی حقوق کے قوانین سے ہم آہنگ ہو اور UNRWA کو بھی شامل کرے۔
لازارینی کے مطابق، 27 مئی کو GHF کے قیام کے بعد غزہ میں امدادی صورتحال مزید ابتر ہو چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے غزہ میں 400 سے زائد امدادی تقسیم کے مراکز کام کر رہے تھے، لیکن اس نئے نظام کے تحت یہ تعداد گھٹ کر صرف چار ‘فوجی مراکز’ تک محدود ہو گئی ہے۔
انہوں نے زمینی حقائق کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ GHF کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 500 بھوکے فلسطینی خوراک تک رسائی کی کوشش میں شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 4,000 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے اس اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ موجودہ "عسکری امدادی نظام” بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے اور انسانی وقار کی تذلیل کے مترادف ہے۔
عالمی امدادی تنظیموں کے اس اجتماعی احتجاج نے غزہ میں جاری انسانی بحران اور امداد کی غیر مؤثر تقسیم کے حوالے سے نئے سوالات کو جنم دے دیا ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب لاکھوں فلسطینی شہری شدید قحط، نقل مکانی اور بدترین بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔