جنیوا (مشرق نامہ)– اقوامِ متحدہ کی ایک ماہر نے جمعرات کے روز تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر اسلحہ کی پابندی عائد کریں اور اس کے ساتھ تجارتی و مالی تعلقات منقطع کر دیں، کیونکہ ان کے بقول اسرائیل غزہ میں ایک "نسل کُشی پر مبنی مہم” چلا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانچیسکا البانیز نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صورتحال قیامت خیز ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کُشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
ان کے اس بیان پر جنیوا میں موجود کونسل کے اجلاس میں زوردار تالیاں بجیں۔ اسرائیل کے جنیوا میں قائم سفارتی مشن نے اس بیان پر فی الفور کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے الزامات کو مستقل طور پر مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیلی نمائندہ اجلاس میں موجود نہیں تھا، کیونکہ اسرائیل نے حالیہ پالیسی کے تحت انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعاون ختم کر دیا ہے، جسے وہ "یہود مخالف تعصب” کا حامل قرار دیتا ہے۔
البانیز، جو کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے والے درجنوں آزاد اقوامِ متحدہ ماہرین میں شامل ہیں، اس اجلاس میں اپنی تازہ ترین رپورٹ پیش کر رہی تھیں۔ اس رپورٹ میں انہوں نے 60 سے زائد کمپنیوں کا نام لیا ہے جو اسرائیلی بستیوں اور غزہ میں فوجی کارروائیوں کی معاونت کر رہی ہیں۔
انہوں نے کونسل کو بتایا کہ جو میں سامنے لا رہی ہوں وہ صرف کمپنیوں کی فہرست نہیں، بلکہ ایک مکمل نظام ہے جسے ختم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری کو اس رجحان کو روکنا ہوگا۔ ان کے مطابق تمام ممالک کو اسرائیل پر مکمل اسلحہ جاتی پابندی عائد کرنی چاہیے، تمام تجارتی معاہدوں کو معطل کیا جانا چاہیے اور وہ کمپنیاں جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب، اسرائیل کے سفارتی مشن نے اس ہفتے کے آغاز میں ہی البانیز کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے "قانونی جواز سے عاری، توہین آمیز اور اپنے منصب کا صریح غلط استعمال” قرار دیا تھا۔