پیر, جولائی 7, 2025
ہومبین الاقوامیغزہ میں نسل کشی کے دوران اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر کے...

غزہ میں نسل کشی کے دوران اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کی منظوری
غ

واشنگٹن (مشرق نامہ)– امریکی حکومت نے اسرائیلی حکومت کو 51 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جو ایسے وقت میں دی گئی ہے جب غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی اکیسویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔

30 جون کو منظور کی گئی اس فروخت میں 7,000 سے زائد جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک مونییشن (JDAM) گائیڈنس کٹس شامل ہیں، جن میں 3,845 KMU-558B/B کٹس BLU-109 بم باڈی کے لیے اور 3,280 KMU-572 F/B کٹس MK-82 بم باڈی کے لیے مختص کی گئی ہیں۔

معاہدے میں تکنیکی معاونت، انجینئرنگ سپورٹ اور لاجسٹک خدمات بھی شامل ہیں، جو امریکی حکومت فراہم کرے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ منتقلی اسرائیل کی دفاعی صلاحیت برقرار رکھنے اور ترقی دینے کے لیے ہے، جسے امریکہ کے قومی سلامتی مفادات کے لیے "انتہائی اہم” قرار دیا گیا ہے۔

یہ معاہدہ "فارن ملٹری سیلز” پروگرام کے تحت منظور کیا گیا اور پیر کو باضابطہ طور پر کانگریس کو اس کی اطلاع دی گئی۔

بوئنگ کمپنی اس منصوبے کی مرکزی ٹھیکیدار ہے، جبکہ اس آرڈر کا ایک حصہ ممکنہ طور پر امریکی فوج کے موجودہ ذخیرے سے لیا جائے گا۔

امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ ہتھیاروں کی فروخت "خطے میں فوجی طاقت کے بنیادی توازن کو متاثر نہیں کرے گی۔”

اس سے قبل رواں سال فروری میں امریکہ نے اسرائیل کو 7 ارب 40 کروڑ ڈالر سے زائد کے مزید ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی تھی، جن میں MK-84 بم، تباہ کن وارہیڈز اور Caterpillar D9 بلڈوزرز شامل تھے — وہی بلڈوزرز جو غزہ میں تباہی کی کارروائیوں میں استعمال کیے گئے۔

امریکی دفاعی سلامتی تعاون ایجنسی (DSCA) نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے پرعزم ہے، اور اسرائیل کی مدد کرنا امریکی قومی مفاد کے لیے ناگزیر ہے۔

27 مئی کو اسرائیل نے تصدیق کی کہ گزشتہ 600 دنوں میں اُسے امریکہ سے 90,000 ٹن سے زائد فوجی سامان موصول ہو چکا ہے، اور حالیہ ترسیل اس سلسلے کی 800ویں کھیپ ہے۔ اسرائیلی حکومت نے ان ہتھیاروں کو غزہ میں جاری کارروائیوں کے لیے "اہم ذریعہ” قرار دیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس سال کے اوائل میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے سب سے بڑے دوست ہیں۔ اُنہوں نے وہ تمام گولہ بارود ہمیں بھیج کر یہ ثابت کیا جو پہلے رُکوا دیا گیا تھا۔

7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں 56,674 فلسطینی شہید اور 134,105 زخمی ہو چکے ہیں، جن کا اندراج غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہے۔

عالمی سطح پر شدید تنقید اور اسرائیلی مظالم پر بڑھتے احتجاج کے باوجود امریکہ نہ صرف اسرائیل کو مسلسل فوجی امداد فراہم کر رہا ہے بلکہ ایسے اقدامات سے اُس نسل کشی میں شراکت دار بن رہا ہے جسے ماہرینِ قانون و انسانی حقوق جنگی جرائم قرار دے رہے ہیں۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین