پیر, جولائی 7, 2025
ہومپاکستانحکومت کیجانب سے تمام بینک لین دین پر ٹیکس عائد کرنا شروع

حکومت کیجانب سے تمام بینک لین دین پر ٹیکس عائد کرنا شروع
ح

اسلام آباد (مشرق نامہ) وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے فائلرز اور نان فائلرز دونوں کے لیے تمام اقسام کی بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس وصولی کا آغاز کر دیا ہے۔ نئے ٹیکس نظام کے تحت روزانہ 50 ہزار روپے سے زائد کی رقم نکالنے پر فائلرز سے 0.3 فیصد اور نان فائلرز سے 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کاٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، بینکوں نے اپنی سروس چارجز میں بھی نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جن میں اے ٹی ایم کارڈ فیس، ایس ایم ایس الرٹ اور دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم استعمال کرنے پر فیس شامل ہیں۔ یکم جولائی سے نافذ شدہ نئے شیڈول کے مطابق:

  • دیگر بینک کے اے ٹی ایم استعمال پر فیس 18 روپے سے بڑھا کر 34 روپے کر دی گئی۔
  • اے ٹی ایم کارڈ فیس میں 700 روپے کا اضافہ کیا گیا۔
  • ایس ایم ایس الرٹ فیس 1200 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے کر دی گئی۔

مزید یہ کہ نان فائلرز کے لیے 20,000 روپے یا اس سے زائد کی رقم چیک کے ذریعے نکالنے پر 522 روپے تک کا کٹوتی ٹیکس لاگو ہو گا۔

بینکوں نے اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکالنے کی روزانہ حد بھی مقرر کر دی ہے:

  • اسٹینڈرڈ ڈیبٹ کارڈ: 25,000 سے 50,000 روپے روزانہ
  • پریمیئم کارڈ: 5 لاکھ روپے روزانہ
  • غیر ملکی کارڈ ہولڈرز: 200 سے 500 ڈالر روزانہ

بین الاقوامی اے ٹی ایم لین دین پر بھی بینکز اب یا تو کرنسی ایکسچینج ریٹ یا مقررہ فیس کے مطابق کٹوتی کریں گے۔

اضافی ٹیکسز اور چارجز سے عوام میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں بینکوں کے عملے سے جھگڑے اور شکایات بڑھ گئی ہیں۔ 1Link کو بھی شیڈول چارجز پر نظرثانی کے لیے بینکوں نے رجوع کر لیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان اقدامات سے بینکاری عمل متاثر ہونے اور نقد معیشت کے فروغ کا خطرہ ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین