۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس ارگچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایران پر "زیادہ دباؤ” کی پالیسی دوبارہ نافذ کرنے کے فیصلے کو ایک ناکام تجربہ قرار دیا۔
اپنے ایک پوسٹ میں ارگچی نے کہا کہ زیادہ دباؤ کی پالیسی کو دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ صرف ایران کی طرف سے "زیادہ مزاحمت” کو بڑھا دے گا۔
"سمجھدار لوگوں کو اس کے بجائے ‘زیادہ حکمت’ کا انتخاب کرنا چاہیے،” انہوں نے مزید کہا۔
ایران کے اس اعلیٰ سفارتکار نے یہ بھی کہا کہ ایران ہمیشہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) اور دیگر عالمی عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کا پابند رہا ہے۔ عباس ارگچی نے کہا کہ "کسی بھی حالت میں ایران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار نہیں تلاش کرے گا، نہ ہی وہ انہیں تیار کرے گا یا حاصل کرے گا۔”انہوں نے مزید کہا، "یہ کوئی مشکل بات نہیں کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے کی عملی یقین دہانیاں حاصل کی جا سکتی ہیں، بشرطیکہ ایران کے خلاف دشمنانہ اقدامات — بشمول اقتصادی دباؤ اور پابندیاں — کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے کی باضابطہ ضمانتیں فراہم کی جائیں۔”ارگچی نے کہا کہ "زیادہ دباؤ” کی پالیسی کے تحت امریکی اقدامات صرف واشنگٹن کی مزید ناکامی کا باعث بنیں گے۔ارگچی نے اس پالیسی کا حوالہ دیا جو امریکہ نے ٹرمپ کی سابقہ مدت میں اپنائی تھی، جس کے تحت واشنگٹن نے ایران اور عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوائنٹ کمپری ہنسو پلان آف ایکشن (JCPOA) سے دستبردار ہو کر وہ پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں جو معاہدے نے اٹھائی تھیں اور ایران پر مزید غیر قانونی اور یکطرفہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ایران نے ان اقدامات کا جواب جائز جوہری اقدامات کے ذریعے دیا، جن میں جدید سنٹری فیوجز کا عملی طور پر استعمال اور دیگر اقدامات شامل تھے۔ایران نے پابندیوں سے بچنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے اور اپنی معیشت کو بڑھانے کے لیے غیر ملکی تجارت اور مقامی پیداوار کو فروغ دیا، جس سے واشنگٹن کو اس پالیسی کے اپنانے میں "زیادہ شکست” کا سامنا کرنا پڑا۔منگل کو ٹرمپ نے ایران کو "جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے” کے لیے نئی "سخت” تدابیر متعارف کرائیں۔ٹرمپ نے ایک صدارتی یادداشت بھی دستخط کی، جس میں ایران کے خلاف غیر قانونی اقدامات کی اجازت دی، اور کہا، "انہیں جوہری ہتھیار نہیں مل سکتے، ہم اگر وہ اس پر اصرار کریں گے تو بہت سخت ہوں گے۔”یہ امریکی موقف اس حقیقت کے باوجود سامنے آیا کہ ایران نے بار بار یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں بین الاقوامی ضوابط کے مطابق ہیں، اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے اسلامی جمہوریہ کے جوہری توانائی کے پروگرام کی پرامن نوعیت کی مسلسل تصدیق کی ہے۔بدھ کے روز ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر کہا کہ "زیادہ دباؤ” کی پالیسی کا اگلا دور صرف ایران کے خلاف ایک اور شکست کا باعث بنے گا۔