پیر, جولائی 7, 2025
ہومبین الاقوامیایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں آذربائیجان کے مبینہ کردار پر سوالات

ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں آذربائیجان کے مبینہ کردار پر سوالات
ا

تہران (مشرق نامہ)– بحرِ خزر کے کنارے واقع ایرانی صوبوں گیلان اور مازندران کے رہائشیوں نے اسرائیلی حملوں کے دوران ڈرونز یا جنگی طیاروں کی آوازیں سننے کی اطلاعات دی ہیں۔ مشرقی گیلان کی ایک خاتون نے تہران ٹائمز کو بتایا کہ شہر رشت میں ایک مقام پر حملہ اس وقت ہوا جب اس نے ان آوازوں کو سنا۔

یہ دونوں ایرانی صوبے آذربائیجان کے قریب واقع ہیں، جو خود بھی بحر خزر کے ساحل پر واقع ہے۔ صوبۂ اردبیل کے شہریوں—جو آذربائیجان سے زمینی سرحد رکھتے ہیں—نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ انہوں نے پہاڑوں کے پیچھے سے ڈرونز کو ایرانی فضائی حدود میں داخل ہوتے دیکھا۔

تاہم ان تمام رپورٹس کی بنیاد عام شہریوں کی مشاہدات پر ہے۔ ایرانی مسلح افواج یا سیاسی قیادت کی جانب سے فی الحال کسی باضابطہ تصدیق یا تردید کا اعلان سامنے نہیں آیا۔

جب ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی سے آذربائیجان کے ممکنہ کردار کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ ایران کے تمام ہمسایہ ممالک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اسرائیل کو اپنی سرزمین ایران کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ان تمام ممالک نے دوٹوک کہا کہ ایسے کسی واقعے کا کوئی امکان نہیں تھا اور نہ ہوگا۔” انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیاں معاملے کی آزادانہ تحقیقات کر رہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایک ٹیلیفونک گفتگو میں، ایرانی صدر مسعود پژشکیان نے آذربائیجانی ہم منصب سے کہا کہ وہ ان اطلاعات پر داخلی تحقیق کرائیں جن کے مطابق چند ڈرونز یا مائیکرو ایئرکرافٹ آذربائیجان کی فضائی حدود سے ایرانی سرزمین میں داخل ہوئے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت اپنی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے اور وہ کبھی بھی اسے ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔

یاد رہے کہ آذربائیجان اور اسرائیل کے درمیان قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں، جن کی بنیاد توانائی تعاون اور دفاعی سودوں پر ہے۔ آذربائیجان اسرائیل کو تیل فراہم کرنے والا بڑا ملک ہے، جس کے ذریعے اسرائیل کو اس کی کُل خام تیل کی درآمدات کا 40 فیصد حاصل ہوتا ہے (باکو- تبلیسی- جیہان پائپ لائن کے ذریعے)۔ دوسری طرف اسرائیل آذربائیجان کو ڈرونز، میزائل سسٹمز اور انٹیلیجنس ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے۔

آذری میڈیا، جو عام طور پر علییف حکومت کے موقف کی ترجمانی کرتا ہے، نے حالیہ جنگ میں مبینہ شمولیت کے الزامات پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کے برخلاف کئی میڈیا ادارے حالیہ دنوں ایران کے خلاف سخت پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ان میں سے بعض نے ایران کو آذربائیجان کا "دشمن” قرار دیا اور رہبرِ انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو طنز و تنقید کا نشانہ بنایا۔ "کیلیبر” نامی ایک نیوز ویب سائٹ—جسے آذربائیجانی صدر کے قریبی حلقوں سے منسلک سمجھا جاتا ہے—نے دعویٰ کیا کہ رہبرِ انقلاب آذربائیجان کے وجود سے "خائف” ہیں۔ اسی ویب سائٹ نے ایران کے سفیر برائے آرمینیا، مہدی سبحانی، کو "جھوٹا” قرار دیا اور اسلامی جمہوریہ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ایسی رپورٹس نے ایرانی عوام کے غصے کو ہوا دی ہے، جو سمجھتے ہیں کہ باکو حکومت مسلسل ایران کے لیے ناقابلِ قبول رویہ اختیار کر رہی ہے۔ اس کے باوجود ایرانی حکام عمومی طور پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں اور آذربائیجان کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر زور دیتے رہے ہیں۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین