پیر, جولائی 7, 2025
ہومبین الاقوامیایران کی جوہری معاہدے سے وابستگی کے اعلان پر تیل کی قیمتوں...

ایران کی جوہری معاہدے سے وابستگی کے اعلان پر تیل کی قیمتوں میں کمی
ا

مانیٹرنگ ڈیسک (مشرق نامہ)– ایران کی جانب سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے وابستگی کے اعادے اور اس ہفتے کے اختتام پر بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی ممکنہ پیداوار میں اضافے کی توقعات کے باعث جمعہ کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔

صبح 7:30 بجے GMT کے مطابق برینٹ کروڈ کی فی بیرل قیمت 35 سینٹس یا 0.51 فیصد کم ہو کر 68.45 ڈالر پر آ گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ 25 سینٹس یا 0.37 فیصد کمی کے بعد 66.75 ڈالر فی بیرل پر بند ہوئی۔

امریکی ویب سائٹ ایکسئیس نے جمعرات کو خبر دی کہ امریکا آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کی بحالی کا ارادہ رکھتا ہے، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے وابستہ ہے۔

تیل منڈی کے تجزیاتی ادارے ویندا انسائٹس کی بانی وندانا ہری کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران سے مذاکرات کی تیاری اور عراقچی کی وضاحت کہ اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے ساتھ تعاون مکمل طور پر معطل نہیں ہوا، یہ دونوں عوامل کسی نئی محاذ آرائی کے خطرے کو خاصا کم کرتے ہیں۔

عراقچی کا یہ بیان ایک دن بعد سامنے آیا جب تہران نے ایک نیا قانون نافذ کیا جس کے تحت بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کر دیا گیا تھا۔

تاہم، وندانا ہری کے مطابق تیل کی قیمت میں حقیقی اصلاح ممکنہ طور پر پیر کو دیکھنے کو ملے گی، جب امریکا طویل تعطیل کے بعد کھلے گا اور اتوار کو متوقع اوپیک پلس فیصلے کو جذب کرے گا، جس میں غالب امکان ہے کہ اگست کے لیے پیداوار کا ہدف 411,000 بیرل یومیہ بڑھا دیا جائے۔

اوپیک پلس، جو دنیا کے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک کا اتحاد ہے، رواں ہفتے کے اختتام پر اگست کے لیے پیداوار میں اضافے کا اعلان کرے گا۔ رائٹرز سے بات کرنے والے گروپ کے چار نمائندوں نے تصدیق کی کہ ہدف 411,000 بیرل یومیہ بڑھایا جائے گا تاکہ مارکیٹ شیئر بحال کیا جا سکے۔

ادھر امریکا میں تجارتی محصولات (ٹیرف) سے متعلق پالیسیوں کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال بھی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، کیونکہ بلند نرخوں پر 90 روزہ مہلت کا اختتام قریب آ گیا ہے۔

واشنگٹن جمعہ سے مختلف ممالک کو خطوط بھیجنا شروع کرے گا جن میں بتایا جائے گا کہ ان کی اشیاء پر امریکا میں کتنے فیصد محصولات لاگو ہوں گے۔ یہ پالیسی سابقہ وعدوں سے مختلف ہے جس میں علیحدہ علیحدہ تجارتی معاہدوں پر زور دیا گیا تھا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو آئیووا روانگی سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ یہ خطوط بیک وقت 10 ممالک کو بھیجے جائیں گے، جن میں 20 سے 30 فیصد تک ٹیرف شرحیں درج ہوں گی۔

ٹرمپ کی جانب سے دی گئی 90 روزہ مہلت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے، جب کہ یورپی یونین اور جاپان سمیت کئی بڑے تجارتی شراکت دار اب تک تجارتی معاہدوں کو حتمی شکل نہیں دے سکے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ایران کے تیل کو عراقی تیل ظاہر کر کے اسمگل کرنے والے نیٹ ورک اور حزب اللہ سے منسلک ایک مالیاتی ادارے پر نئی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق، سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور دیگر حکام سے ملاقات کی ہے، جس میں ایران سے کشیدگی کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ٹرمپ نے جمعرات کو یہ بھی کہا کہ اگر ضروری ہوا تو وہ ایران کے نمائندوں سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

ادھر بارکلیز بینک نے اپنے تیل قیمتوں کے تخمینوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ ادارے نے 2025 کے لیے برینٹ کروڈ کا ہدف 6 ڈالر بڑھا کر 72 ڈالر فی بیرل اور 2026 کے لیے 10 ڈالر بڑھا کر 70 ڈالر فی بیرل کر دیا ہے۔ اس اضافے کی وجہ تیل کی طلب میں بہتری کو قرار دیا گیا ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین