تہران (مشرق نامہ)– ایران کے پاسدارانِ انقلاب اسلامی (IRGC) کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی محمد نائینی نے خبردار کیا ہے کہ اگر صیہونی ریاست نے ایران پر دوبارہ جارحیت کی تو تہران کسی قسم کی "سرخ لکیر” کا خیال نہیں رکھے گا اور اس کا ردعمل تباہ کن ہوگا۔
انہوں نے جمعے کو المیادین ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران پر نئی جارحیت کی گئی تو ہمارا ردعمل فیصلہ کن ہوگا اور ہم کسی بھی سرخ لکیر کے پابند نہیں رہیں گے۔
جنرل نائینی نے کہا کہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے اور ایران کے فوری جواب نے دشمن کے تمام حساب کتاب خاک میں ملا دیے۔
"دشمن کا مقصد اسلامی جمہوریہ کی صلاحیتوں کو تباہ کرنا تھا”
انہوں نے کہا کہ اس جنگ کا اصل ہدف ایران کو کمزور کرنا اور مجبورِ تسلیم کرنا تھا، لیکن ایران کی مزاحمت نے یہ سازش ناکام بنا دی۔
ترجمان کے مطابق، "دشمن نے مذاکرات کے ذریعے مقاصد حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد عسکری راستہ اختیار کیا، مگر وہ اسلامی جمہوریہ کو سمجھنے میں ناکام رہے۔”
ایرانی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا، ایران نے فوری ردعمل دیا
جنرل نائینی نے کہا کہ اسرائیل نے ایرانی عسکری کمانڈروں کو نشانہ بنایا اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی، لیکن ایران نے فوری اور سخت ردعمل دے کر واضح پیغام دیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران نے مقبوضہ علاقوں کی جانب 2,000 سے زائد میزائل اور ڈرون داغے، جنہوں نے صیہونی ریاست کے "فوجی، سیکیورٹی اور اقتصادی” اہداف کو نشانہ بنایا۔
امریکہ نے بھی ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی
ترجمان کے مطابق، 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بلا اشتعال حملہ کر کے کئی اعلیٰ ایرانی عسکری کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں کو شہید کیا۔
اس کے بعد امریکہ نے بھی ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی، جو اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون اور این پی ٹی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایرانی جوابی کارروائی میں امریکی اور اسرائیلی اڈے نشانے پر
ایران نے اس کے جواب میں مقبوضہ فلسطین میں صیہونی اہداف اور قطر میں امریکی اڈے "العدید” پر میزائل داغے۔ یہ اڈہ مغربی ایشیا میں امریکی افواج کا سب سے بڑا اڈہ ہے۔
24 جون کو ایران نے اپنی کامیاب جوابی کارروائی کے ذریعے اسرائیل اور امریکہ کی جارحیت کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔