پیر, جولائی 7, 2025
ہومبین الاقوامیایران نے جوہری پروگرام ختم کرنے کی یورپی اپیل مسترد کردی

ایران نے جوہری پروگرام ختم کرنے کی یورپی اپیل مسترد کردی
ا

تہران (مشرق نامہ)– ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی یونین کی جانب سے تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے سے متعلق مذاکرات کے مطالبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

یہ ردعمل بدھ کے روز سامنے آیا، جب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے منگل کو ایران پر زور دیا تھا کہ وہ جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے فوری مذاکرات کا آغاز کرے۔

عراقچی نے بدھ کو اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پیغام میں کہا کہ کالاس نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) میں موجود اُن اصولوں کو نظرانداز کیا ہے جو تمام رکن ریاستوں، بشمول ایران، کو پُرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے تحقیق، ترقی اور استعمال کا حق فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یورپی یونین کی اس اپیل سے ایران کے بین الاقوامی قانون کے تحت خودمختار حقوق کو ٹھیس پہنچتی ہے، اور موجودہ جوہری معاہدوں کی پیچیدگیوں کو بھی یکسر نظرانداز کیا گیا ہے۔

عراقچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کا حوالہ دیتے ہوئے یورپی مؤقف کو مزید تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت 2015 کا مشترکہ جامع لائحۂ عمل (JCPOA)، جسے ایران جوہری معاہدے کے طور پر جانا جاتا ہے، منظور کیا گیا تھا۔

انہوں نے مستقبل میں کسی بھی ممکنہ مذاکرات میں یورپی یونین اور برطانیہ کی شمولیت کو "غیر متعلق اور بے معنی” قرار دیا۔

عراقچی کا کہنا تھا کہ JCPOA اور اس سے منسلک قرارداد کی ساکھ کو خود اُن ہی فریقوں نے مجروح کیا ہے، خصوصاً 2018 میں امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی کے بعد، جس سے "اسنیپ بیک” پابندیوں جیسے طریقہ کار نہ صرف غیر مؤثر بلکہ قانونی طور پر بے بنیاد ہو چکے ہیں۔

امریکہ کی معاہدے سے علیحدگی اور سخت پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے بعد، ایران نے اپنے جوہری حقوق کے تحفظ پر زور دینا شروع کیا اور معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد محدود کرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کیا۔ تہران مسلسل یہ مؤقف دہراتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد، مثلاً توانائی کی پیداوار اور طبی تحقیق، کے لیے ہے۔

یورپی یونین، فرانس، جرمنی اور برطانیہ (جنہیں اجتماعی طور پر E3 کہا جاتا ہے) طویل عرصے سے سفارتی ذرائع سے JCPOA کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ کے انخلا کے بعد یورپی ممالک نے وعدے نبھانے میں ناکامی، دوہرے معیار اور بے عملی کا مظاہرہ کیا ہے۔

عراقچی نے منگل کے روز ایک بار پھر یورپی یونین کو متنبہ کیا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق اس کا "تخریبی طرزعمل” اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی حمایت، معاملات کو مزید پیچیدہ اور سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرے گی۔

کاجا کالاس سے فون پر بات کرتے ہوئے عراقچی نے بعض مغربی حکومتوں کی جانب سے صیہونی حکومت کے جرائم اور قانون شکنی پر نرم رویّے کی بھی سخت مذمت کی۔

انہوں نے زور دیا کہ تمام حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی عسکری جارحیت کی کھل کر مذمت کریں۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین