تہران (مشرق نامہ)– ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں نے ایک باقاعدہ صدارتی حکم نامے کے ذریعے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ ملک کے تعاون کو معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، یہ اقدام پارلیمنٹ کی حالیہ قانون سازی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایجنسی کے ساتھ تمام تر تعاون ختم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ گزشتہ ہفتے ایرانی پارلیمان کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے اعلان کیا تھا کہ قانون سازوں نے ایک نیا قانون منظور کر لیا ہے، جس کے تحت آئی اے ای اے کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کا خاتمہ لازم قرار دیا گیا ہے۔
قالیباف کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز کی سلامتی کو درپیش خطرات کے ہوتے ہوئے آئی اے ای اے سے وابستگی جاری رکھنا ناممکن ہے۔ ان کے بقول، ایجنسی کی غیر جانب داری پر اسرائیل کے ساتھ اس کے روابط کے باعث سوالیہ نشان لگ چکے ہیں۔ انہوں نے آئی اے ای اے کو “اسرائیل کی محافظ اور خادم” قرار دیا۔
گروسی پر جوہری تنصیبات میں داخلے پر پابندی
ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر حمید رضا حاجی بابائی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کو ملک کی جوہری تنصیبات میں داخلے اور وہاں نگرانی کے کیمرے نصب کرنے سے روک دیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ISNA سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی بابائی نے کہا ہم اب گروسی کو ایران کی جوہری تنصیبات میں داخل ہونے یا وہاں کیمرے نصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ اسرائیلی ذرائع سے حاصل ہونے والی دستاویزات میں ہمارے مراکز سے متعلق معلومات شامل تھیں۔
ایران کا انٹیلی جنس آپریشن اور اسرائیلی رازوں کی بازیابی
اسلامی جمہوریہ ایران نے مزید انکشاف کیا ہے کہ آئی اے ای اے اور اسرائیلی ریاست کے درمیان گہرے روابط موجود ہیں۔ اس تناظر میں ایران نے ایک بڑے انٹیلی جنس آپریشن کے ذریعے اسرائیل سے وابستہ خفیہ اور اسٹریٹجک نوعیت کے ہزاروں دستاویزات حاصل کیے ہیں۔
المیادین کو باخبر ذرائع نے بتایا کہ ان دستاویزات میں اسرائیل کے جوہری منصوبوں، تنصیبات اور حساس سکیورٹی معلومات شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق، یہ آپریشن کچھ عرصہ قبل مکمل ہوا تھا، تاہم دستاویزات کی حساسیت اور انہیں محفوظ طریقے سے ایران منتقل کرنے کی ضرورت کے باعث معاملے کو مکمل رازداری میں رکھا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تصدیق ہو چکی ہے کہ دستاویزات کا مکمل ذخیرہ ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان میں شامل مواد، تصاویر اور ویڈیوز کا جائزہ لینے میں غیر معمولی وقت درکار ہوگا۔