پیر, جولائی 7, 2025
ہومبین الاقوامیاسرائیل کا حماس مخالف گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا انکشاف

اسرائیل کا حماس مخالف گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا انکشاف
ا

مشرق وسطیٰ (مشرق نامہ)–
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اسرائیل نے غزہ میں موجود تین مسلح گروہوں کیساتھ تعاون شروع کر دیا ہے، جن میں غزہ سٹی اور خان یونس میں سرگرم دو ایسے گروہ بھی شامل ہیں جو تحریک فتح سے وابستہ ہیں اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مالی معاونت بھی حاصل کرتے ہیں۔

اس تعاون کی تفصیلات اسرائیلی ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نے جاری کی ہیں، جن کے مطابق غزہ سٹی میں رامی خالَص اور خان یونس میں یاسر خنیڈق کی قیادت میں دو گروہ سرگرم عمل ہیں۔ رامی خالص شجاعیہ کے علاقے میں جبکہ یاسر خنیڈق کا گروہ جنوبی غزہ میں کام کر رہا ہے، جہاں اسرائیلی فوج "Operation Gideon’s Chariots ” کے تحت تعینات ہے۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی — جو مغربی کنارے میں جزوی طور پر قابض اسرائیلی انتظامیہ کے زیرِ اثر کام کرتی ہے — نے ان گروہوں کو تنخواہیں دینا گزشتہ ماہ سے شروع کیں، اور اس کے فوراً بعد اسرائیل نے ان کے ساتھ عملی تعاون کا آغاز کیا۔

ان گروہوں کا فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کیساتھ دیرینہ تنازع ہے۔ رامی خالص کا قبیلہ، جسے خالص خاندان کہا جاتا ہے، 2007 میں حماس کے غزہ پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے حماس کے ساتھ شدید دشمنی رکھتا ہے۔ جبکہ باربخ قبیلہ حالیہ دنوں میں دوبارہ منظر عام پر آیا ہے اور اطلاعات کے مطابق، گزشتہ ہفتے اس خاندان کے افراد خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس پر مسلح حملے میں ملوث پائے گئے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انہیں اسرائیلی تحفظ کے تحت مزید عملی کردار سونپا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ داعش سے منسلک ابو شباب گروہ، جسے چند ہفتے قبل رفح میں اسرائیلی حمایت یافتہ گروہ کے طور پر بے نقاب کیا گیا تھا، اب بھی جنوبی "بفر زون” میں سرگرم ہے۔

اسرائیلی چینل 13 کے مطابق، اسرائیل ان گروہوں کو اسلحہ، گاڑیاں اور لاجسٹک امداد فراہم کر رہا ہے اور انہیں گھروں پر چھاپے مارنے اور حماس کے ساتھ براہِ راست جھڑپوں جیسے آپریشنز میں استعمال کر رہا ہے۔ ابو شباب گروہ کی طرح، شمالی غزہ میں سامنے آنے والا نیا ملیشیا گروہ بھی اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کے نزدیک قائم کیمپوں سے سرگرم ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ تفصیلات اس امر کا واضح ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف ایک نئی حکمت عملی کے تحت کام کر رہا ہے، جس کا مقصد فلسطینی سماج کو اندرونی طور پر تقسیم کرنا اور اتحادی مسلح گروہوں کے ذریعے مزاحمتی قوتوں کو کچلنا ہے، جبکہ غزہ کے سماجی اور انتظامی ڈھانچے کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔

بدھ کے روز حماس نے داعش سے منسلک گروہ کے رہنما یاسر جہاد ابو شباب کو اسرائیلی ریاست سے تعلقات کے الزامات پر 10 دن کے اندر حکام کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا۔

حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز نے ابو شباب پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے بھرتی کیے گئے مخبروں کے نیٹ ورک کی قیادت کر رہا ہے، جس کا مقصد غزہ میں انتشار پھیلانا ہے۔

مقبول مضامین

مقبول مضامین