بیروت (مشرق نامہ)– حزب اللہ کے نائب سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیل نہ صرف فلسطین کا غاصب ہے بلکہ لبنان، مصر، شام، اردن، پورے خطے اور عالمی استحکام کے لیے ایک تزویراتی خطرہ بن چکا ہے۔
بدھ کے روز ایک ٹیلی ویژن خطاب میں شیخ قاسم نے زور دیا کہ صہیونی حکومت کا نظریہ، رویّہ اور عزائم نہ صرف مسلمانوں بلکہ عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں، اور یہی عوامل علاقائی اور عالمی امن کو عدم استحکام سے دوچار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی صہیونی حکومت نے اپنی جارحیت کا سلسلہ نہیں روکا اور اب تک اس معاہدے کی 3,700 سے زائد بار خلاف ورزی کر چکی ہے۔
شیخ قاسم نے اس بات پر زور دیا کہ صہیونی حکومت کو اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے لبنان کے خلاف اپنی جارحانہ کارروائیاں بند کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ دھمکیوں کے سامنے جھکے گی نہ ہی ہتھیار ڈالے گی۔
شیخ قاسم نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے مطالبات کو دوٹوک انداز میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے دفاع اور خودمختاری سے متعلق فیصلے اندرونی معاملات ہیں، جن میں بیرونی طاقتوں کی کوئی مداخلت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ذلت قبول نہیں کریں گے، نہ اپنی سرزمین چھوڑیں گے اور نہ ہی دھمکیوں کے سامنے جھکیں گے۔ حزب اللہ کے ہتھیاروں پر کوئی بھی بات چیت صرف قومی دائرہ کار میں ہو سکتی ہے، اسرائیل کو اس پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔
شیخ قاسم نے حزب اللہ کی مزاحمت کو ایک ایسی دفاعی ضرورت قرار دیا جو فلسطین، لبنان، مصر، شام اور اردن سمیت کئی ممالک کو لاحق تزویراتی خطرے کا مقابلہ کر رہی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو ایک وجودی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا خطرہ صرف مسلمانوں تک محدود نہیں، بلکہ یہ عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے بھی تباہ کن ہے۔
انہوں نے صہیونی حکومت کے نظریے اور اقدامات کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور ان تمام افراد سے اپیل کی کہ جو اسرائیل کے خلاف کھل کر نہیں بولتے، کم از کم انسانی بنیادوں پر اس کے خلاف آواز بلند کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایک پھیلتے ہوئے اور جارح دشمن کے ساتھ بقائے باہمی ممکن نہیں۔ ہماری مزاحمت انسانی، اسلامی اور قومی اقدار پر مبنی ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے ہے۔
لبنانی ریاست کو صہیونی خلاف ورزیوں کا جواب دینا ہوگا
جون کے اواخر میں، شیخ نعیم قاسم نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جارحیت، جیسے نبطیہ پر حملے، جنوبی لبنان میں شہریوں کو نشانہ بنانا، اور مالیاتی اداروں پر بمباری، اب لبنانی ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کو دباؤ ڈالنا ہوگا اور اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
انہوں نے ان دعوؤں کو بھی مسترد کیا کہ حزب اللہ کی موجودگی اسرائیلی حملوں کا بہانہ ہے۔
شیخ قاسم نے اسرائیل کی جانب سے شام کے 600 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضے، خطے کی صلاحیتوں کی تباہی، اور ایران پر حملوں کو غیرمحرک اور جارحانہ اقدامات قرار دیا۔
انہوں نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو سمجھنا ہوگا کہ یہ سلسلہ ہمیشہ نہیں چلے گا۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم ہمیشہ خاموش رہیں گے؟ اس سب کی بھی کوئی حد ہے۔