غزه (مشرق نامہ)– غزہ کی وزارتِ صحت نے بدھ کے روز انڈونیشی اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مروان السلطان کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا، جو اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے اہلِ خانہ سمیت شہید ہو گئے۔
وزارتِ صحت کے بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ طبی اور انسانی خدمات انجام دینے والی ایک نمایاں شخصیت پر کیا گیا، جسے ایک دانستہ اور سنگین جرم قرار دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ طبی اور انسانی عملے پر ہر حملہ اسرائیلی قابض افواج کے خونخوار نظریے اور ان کی دانستہ جارحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈاکٹر مروان السلطان کو طبی میدان میں ان کی دہائیوں پر محیط خدمات کے باعث انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ وزارت کے مطابق، ان کی زندگی شفا، ہمدردی اور انسانی خدمت سے عبارت تھی۔ بیان میں انہیں ایک ایسی علامت قرار دیا گیا "جس نے شدید ترین حالات میں بھی صبر، اخلاص اور دیانت داری کا مظاہرہ کیا۔”
ڈاکٹر السلطان کا قتل پہلے ہی تباہ حال غزہ کے صحت کے شعبے پر ایک اور کاری ضرب ہے، جو نہ صرف اسرائیلی بمباری اور اسپتالوں کی منظم تباہی کا شکار ہے بلکہ ایندھن کی شدید قلت اور طبی رسائی میں رکاوٹوں کا بھی سامنا کر رہا ہے۔
وزارتِ صحت نے کہا کہ ڈاکٹر السلطان جیسے طبی ماہرین کی ہلاکت بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کے طبی ڈھانچے پر جاری منظم حملے کا واضح ثبوت ہے۔
یومیہ درجنوں فلسطینی شہید
اسرائیلی فضائی حملوں میں بدھ کے روز غزہ کے مختلف علاقوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ تازہ انخلا کے احکامات کے باعث ہزاروں افراد ایک بار پھر بے گھر ہو گئے۔
المیادین کے نمائندے کے مطابق، بدھ کی صبح سے اسرائیلی حملوں میں 28 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جبکہ منگل کے روز غزہ کے اسپتالوں میں 116 شہداء کی لاشیں لائی گئیں، جن میں سے چار ملبے تلے سے نکالی گئیں، اور 463 زخمی داخل کیے گئے۔
وزارتِ صحت کے مطابق، 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 56,657 فلسطینی شہید اور 134,105 زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف 18 مارچ 2025 سے اب تک 6,315 شہادتیں اور 22,064 زخمی رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈائلیسز مراکز کی بندش کا بحران
منگل کے روز وزارتِ صحت نے اعلان کیا کہ ایندھن کی قلت کے باعث الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں ڈائلیسز کی خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔ بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر فوری طور پر ایندھن کی فراہمی نہ ہوئی تو اسپتالوں میں زیرِ علاج تمام مریضوں اور زخمیوں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہو گا۔
گزشتہ ماہ، اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ میں واقع نورہ الکعبی ڈائلیسز مرکز کو تباہ کر دیا تھا۔ یہ مرکز انڈونیشی اسپتال سے منسلک تھا، جو بار بار اسرائیلی محاصرے کا نشانہ بنتا رہا ہے اور جہاں کسی بھی حرکت کرنے والے پر گولیاں چلائی جاتی ہیں۔
شہری دوبارہ بے گھر، سڑکوں پر خیمے
دوسری جانب، غزہ کے رہائشی اسماعیل نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی انخلا کے تازہ احکامات کے بعد شمالی و مشرقی علاقوں سے ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں اور اب سڑک کنارے خیمے لگا کر رہائش اختیار کر رہے ہیں، کیونکہ کہیں اور پناہ کی جگہ موجود نہیں۔